1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

رفح حملے پر خدشات، اسرائیل کو امریکی بموں کی ترسیل معطل

8 مئی 2024

ایک امریکی اہلکار کے مطابق بموں کی ترسیل اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کے ایک جائزے کے بعد روکی گئی۔ اسی دوران امریکہ نے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کے لیے سمندر میں عارضی گھاٹ کی تعمیر بھی مکمل کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/4fdAa
Nahostkonflikt - Rafah
رفح پر اسرائیلی بمباری کا ایک منظر تصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق امریکہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو بموں کی ایک کھیپ ان خدشات کے باعث روک دی تھی کہ انہیں غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح پر زمینی فوجی آپریشن میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔ اس عہدیدار نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے اپریل  کے آغاز سے ''اسرائیل کو ایسے مخصوص ہتھیاروں کی مجوزہ منتقلی کا بغور جائزہ لینا شروع کیا ہے، جو رفح میں استعمال ہو سکتے ہیں۔‘‘

دس لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں نے رفح میں پنا ہ لے رکھی ہے
دس لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں نے رفح میں پنا ہ لے رکھی ہےتصویر: AFP

اس امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا، ''مذکورہ جائزے کے نتیجے میں ہم نے گزشتہ ہفتے ہتھیاروں کی ایک کھیپ روک دی۔ یہ کھیپ نو سو کلو گرام کے 1,800 بموں اور 225 کلوگرام  وزن کے 1,700 بموں پر مشتمل تھی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے اس انتباہ پر عمل کیا ہے، جو صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو جاری کیا تھا کہ غزہ پٹی کے بارے میں امریکی پالیسی کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ اسرائیل فلسطینی شہریوں کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔

امریکی اہلکار کا کہنا تھا،  ''ہم خاص طور پر نو سو کلو گرام کے بموں کے استعمال اور گنجان شہری آبادی پر ان کے اثرات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جیسا کہ ہم نےغزہ کے دیگر حصوں میں دیکھا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم نے اس کھیپ  کو آگے بڑھانے کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔‘‘

سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے غزہ میں اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں دس لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں نے رفح میں پنا ہ لے رکھی ہے۔

اسرائیلی فوجی ٹینک رفح کے علاقے میں داخل ہوتے ہوئے
اسرائیلی فوجی ٹینک رفح کے علاقے میں داخل ہوتے ہوئےتصویر: Israeli Army/AFP

امریکی اقدام پر اسرائیلی رد عمل

اسرائیلی فوج نے بظاہر اس امریکی اقدام کی اہمیت کو نسبتاﹰ غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے، ''حلیف بند دروازوں کے پیچھے تمام اختلافات کو حل کر لیں گے۔‘‘ غزہ کی جنگ آٹھویں مہینے میں داخل ہونے پر یدیوتھ احرونوت اخبار کی میزبانی میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری  نے کہا کہ ان کے خیال میں اسرائیل اور امریکہ کے مابین ہم آہنگی اس مقام پر پہنچ چکی ہے، جس کی ''تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔‘‘

کرم شالوم بارڈر کراسنگ کھول دی گئی؟

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں انسانی ہمدری کی بنیاد پر  امداد کی فراہمی کے لیے کرم شالوم بارڈر کراسنگ کو بدھ کے روز دوبارہ کھول دیا ہے۔ اسرائیل نے چار روز قبل ایک راکٹ حملے میں اپنے چار فوجیوں کی ہلاکت کے بعد یہ سرحدی کراسنگ بند کر دی تھی۔

اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں سے متعلقہ امور کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی وزارت دفاع کے ادارے  کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''مصر سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر جانے والے ٹرک خوراک، پانی، پناہ گاہوں کا سامان، ادویات اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے عطیہ کردہ طبی سامان  لے کر کراسنگ پر پہنچ رہے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ سامان معائنے کے بعد کراسنگ کی دوسری جانب غزہ کی طرف منتقل کر دیا جائے گا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے)  نے تاہم کہا ہے کہ کرم شلوم کراسنگ بدستور بند ہے۔ اس ایجنسی کی ترجمان جولیٹ توما نے بدھ کی صبح دس بجے  اے ایف پی کو بتایا، ''کراسنگ ابھی تک کھلی نہیں ہے۔‘‘ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور شمالی غزہ کے درمیان ایریز کی سرحدی گزرگاہ بھی فلسطینی علاقے تک امداد کی ترسیل کے لیے کھلی ہے۔

Nahostkonflikt | LKW mit Hilfslieferung
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں انسانی ہمدری کی بنیاد پر  امداد کی فراہمی کے لیے کرم شالوم بارڈر کراسنگ کو بدھ کے روز دوبارہ کھول دیا ہےتصویر: Enes Canli/Anadolu/picture alliance

توما نے کہا، ''ہم ان سے کراسنگ کے دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہمیں عام طور پر رفح کے ذریعے ایندھن ملتا ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مہیا کیا جانے والا سامان وہاں نہیں پہنچا۔ ہم نے ایندھن کی راشننگ شروع کر دی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کو ہیومینیٹیرین مقاصد کے لیے روزانہ تین لاکھ لٹر ایندھن کی ضرورت ہے۔

خیال رہےکہ اسرائیل کے قریب ترین اتحادی امریکہ نے بھی اسرائیل سے دونوں مذکورہ سرحدی گزرگاہیں دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے سمندری گھاٹ کی تعمیر مکمل

امریکی فوج نے  غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے ایک عارضی سمندری گھاٹ  کی تعمیر مکمل کر لی ہے۔  تاہم امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق خراب موسمی حالات کی وجہ سے دو حصوں پر مشتمل اس عارضی سہولت کو فی الحال غزہ کی ساحلی پٹی کے نزدیک مطلوبہ مقام پر منتقل کرنا غیر محفوظ ہے۔ امریکی فوج نے اس عارضی سہولت کی تعمیر گزشتہ ماہ کی تھی اور  اس پر کم از کم 320 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔ اس کا مقصد غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی سامان کی اشد ترسیل کو بڑھانا ہے۔

پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکرٹری سبرینا سنگھ نے کہا کہ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ  ''مستقبل قریب میں اس گھاٹ کو اس کی پوزیشن تک لے جانے کے لیے تیار ہے۔‘‘ گزشتہ ہفتے خراب موسم کی وجہ سے بحری جہازوں اور زیر تعمیر  گھاٹ  کو قریبی بندرگاہ پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ موسم بہتر ہو جانے کے بعد امریکی فوجیوں کو خشکی سے دور رکھتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں کے ذریعے اس گھاٹ کو غزہ کے ساحل پر لنگر انداز کر دیا جائے گا۔

اس کے بعد امداد کو تجارتی جہازوں کے ذریعے غزہ کے ساحل سے ایک تیرتے ہوئے پلیٹ فارم تک پہنچایا جائے گا، جہاں اسے چھوٹے بحری جہازوں پر منتقل کیا جائے گا اور نو تعمیر شدہ گھاٹ پر لانے کے بعد  ٹرکوں کے ذریعے خشکی پر پہنچا کر تقسیم کے لیے روانہ کیا جائے گا۔

ش ر⁄ ک م ، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟