1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم بوڑھے کیوں ہو جاتے ہیں اور اس کا ارتقا سے کیا تعلق ہے؟

20 ستمبر 2022

آپ نے کبھی سوچا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم بوڑھے کیوں ہوتے جاتے ہیں اور بڑھاپے کا ارتقا کے عمل سے کیا تعلق ہے؟ یہ سوال انسانی دماغ کے لیے ہزاروں برس سے معمہ بنا ہوا ہے۔ اس کا کوئی واضح جواب آج تک نہیں مل سکا۔

https://p.dw.com/p/4H6U7
بوڑھا ہوتے جانا ہمیشہ جاری رہنے والا حیاتیاتی عمل ہے اور کئی طرح کی جینیاتی تبدیلیاں ہمارے جینز میں جمع ہوتی رہتی ہیںتصویر: Colourbox

ہزاروں سال کے اس غور و فکر کے باوجود اس سوال کو کوئی واضح جواب نہ ملنا اپنی جگہ افسوس ناک تو ہے، تاہم انسانی ذہن اس حوالے سے اب تک کافی کچھ جان بھی چکا ہے:

جسمانی نظام کا ٹوٹتے جانا

جیسے جیسے ہم بوڑھے ہوتے جاتے ہیں، ہمارے جسم کے بہت سے نظاموں کی کارکردگی کم یا خراب ہوتی جاتی ہے۔ ہماری بینائی کمزور ہوتی جاتی ہے، جوڑ اپنی مضبوطی کھونے لگتے ہیں اور جلد پتلی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ہم جتنے بوڑھے ہوتے جاتے ہیں، اتنے ہی ہمارے بیمار پڑ جانے، ہڈیوں کے ٹوٹ جانے اور بالآخر مر جانے کا امکانات زیادہ ہوتے جاتے ہیں۔

ممالیہ جانوروں کے نکتہ آغاز، حیاتیاتی ارتقاء کے فہم میں سنگ میل

ہماری افزائش نسل کی اہلیت بھی، جس کا مطلب کسی انسان کا اپنی زندگی میں بچے پیدا کرنے کے قابل ہونا ہوتا ہے، عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔ جرمنی کی فرائی بُرگ یونیورسٹی کے ارتقائی حیاتیات کے پروفیسر ٹوماس فلاٹ کہتے ہیں، ''یہ وہی تبدیلیاں اور بتدریج شکست و ریخت کا عمل ہیں، جن کا زیادہ تر جانداروں کو اپنی زندگی میں سامنا رہتا ہے۔‘‘

Symbolbild | Altersflecken
وقت گزرتے جانے اور بوڑھا ہوتے رہنے کے ساتھ ساتھ ہماری افزائش نسل کی اہلیت بھی کم ہوتی جاتی ہےتصویر: imagebroker/imago images

ٹوماس فلاٹ کے مطابق، ''فطرت کے طریقہ انتخاب کے تحت ارتقا کا تعلق اس بات سے بھی ہے کہ ہم ایسے کتنے بچے پیدا کر سکتے ہیں، جو بعد میں اپنے طور پر بھی زندہ رہ سکیں۔ ہم جتنے زیادہ صحت مند بچے پیدا کریں گے، اس عمل کے لیے ان میں اتنے ہی زیادہ جینز بھی منتقل ہوں گے۔ یوں کوئی بھی جاندار اپنی افزائش نسل کو زیادہ سے زیادہ حد تک بڑھا سکتا ہے۔‘‘

پودوں کا ارتقا کیسے ہوا؟

سائنسی طور پر زیادہ بہتر جینز ان جینز کو کہتے ہیں، جو کسی جاندار کی تولیدی کامیابی کو بڑھا سکیں۔ کئی نسلوں کا عرصہ گزر جانے کے بعد یہی جینز کسی بھی آبادی میں بہت عام ہو جاتے ہیں، چاہے وہ آبادی انسانوں کی ہو یا دوسرے جانداروں کی۔

بڑھاپے کے ساتھ ساتھ قدرتی طریقہ انتخاب کا کمزور پڑتے جانا

حیاتیاتی ارتقا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ارتقا کے عمل کو سمجھنے کے لیے لازمی ہے کہ یہ سمجھا جائے کہ ایک بار جب کوئی جاندار اپنی نسل کی افزائش کے عمل سے کامیابی سے گزرتا ہے، تو اس کے بعد اس کا اپنے بچوں میں کسی بھی طرح کے جینز کی منتقلی کا عمل متاثر نہیں ہوتا۔ یہ منتقلی تولیدی عمل کی تکمیل کے ساتھ ہی مکمل ہو جاتی ہے۔

بڑھاپے میں کسی انسان یا جاندار کی حالت بہت اچھی ہے یا خراب، یہ بات اس جاندار کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے اہم نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ وہ اپنی افزائش نسل کی اہلیت کھو چکا ہوتا ہے۔

Vietnam I Hanoi - Nationalmuseum für Natur
ارتقا کوئی مرحلہ وار مکمل ہونے والا نہیں بلکہ کسی درخت سے مسلسل نئی شاخیں پھوٹتے رہنے جیسا مستقل عمل ہے، جس دوران کئی حیاتیاتی انواع ناپید بھی ہو جاتی ہیںتصویر: Le Yanna/Xinhua /Photoshot/picture alliance

ماضی میں انسانوں کو اور آج بھی قدرتی یا جنگلی ماحول میں زندہ رہنے والے بہت سے جانداروں کو ایک ہی طرح کے حالات کا سامنا رہا۔ وہ اکثر بہت بوڑھے اس لیے نہیں ہوتے تھے کہ ان کا پُرخطر ماحول ہی بڑھاپے سے پہلے ان کی موت کی وجہ بن جاتا تھا۔

آنکھ کا ارتقا

اس حقیقت کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ زندہ رہنے کا سب سے زیادہ امکان مضبوط ترین اور طاقت ور ترین ہی کے لیے ہوتا ہے اور بوڑھے انسانوں اور جانداروں کو زندہ رکھنے کے لیے قدرت کا طریقہ انتخاب بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔

پروفیسر فلاٹ کے الفاظ میں، ''اگر یہی حقیقت کھل کر بیان کی جائے تو وہ جاندار جو بہت بوڑھے ہو جاتے ہیں، ارتقائی نقطہ نظر سے بے فائدہ ہو جاتے ہیں۔‘‘

جینیاتی تبدیلیاں یا میوٹیشنز

ایک لمحے کے لیے تصور کیجیے کہ آپ کو موروثی طور پر محض اتفاقاﹰ کوئی ایسی جینیاتی تبدیلی بھی وراثت میں مل گئی، جو آپ کے بوڑھا ہونے پر منفی انداز میں اثر انداز ہو سکتی ہو۔ ایسی صورت میں یہ بھی ممکن ہے کہ یہ میوٹیشن آپ کو تو متاثر نہ کرے لیکن وہ آپ کے جینومز میں موجود رہے گی اور آپ کی آئندہ نسلوں میں بھی منتقل ہو سکے گی۔

USA blauer Lobster
نیلے رنگ کا کیکڑا جس کی رنگت کا نیلا ہو جانا بھی ایک بہت نایاب جینیاتی تبدیلی کا نتیجہ تھاتصویر: Bill Greenblatt/UPI Photo/newscom/picture alliance

یہ عمل نسل در نسل اور ہمیشہ جاری رہتا ہے اور کئی ایسی جینیاتی تبدیلیاں ہمارے جینز میں جمع ہوتی رہتی ہیں، جو بڑھاپے کو ہمارے لیے بہت تکلیف دہ بھی بنا سکتی ہیں۔ اس کی ایک بڑی مثال ہنٹنگٹن نامی وہ بیماری ہے، جو طویل عرصے تک منفی جینیاتی تبدیلیاں جمع ہوتے رہنے کے نتیجے میں لاحق ہوتی ہے۔ اس مہلک بیماری کا آغاز اکثر صرف 35 برس کی عمر کے قریب ہو جاتا ہے۔

کائنات کا ارتقا؟ عظیم دھماکے سے عظیم اور تاریک انجماد تک

تو پھر جدید دور کی طبی نگہداشت، بہتر خوراک، حفظان صحت کی بہتر سہولیات اور زیادہ سازگار حالات زندگی کا نتیجہ کیا نکلتا ہے؟ یہی کہ ہم اوسطاﹰ زیادہ طویل عرصے تک زندہ رہتے ہیں لیکن ہمیں بڑھاپے میں انہی جین میوٹیشنز کے منفی اثرات کا سامنا پھر بھی کرنا پڑتا ہے۔

کچھ جاندار دوسروں سے زیادہ طویل زندگی کیوں پاتے ہیں؟

اگر قدرت کے پورے نظام حیات کو دیکھا جائے، تو بوڑھا ہونا ایک بہت ہی پیچیدہ اور کافی منفرد عمل بھی ہے۔ کچھ جاندار بالکل بوڑھے ہوتے محسوس نہیں ہوتے۔ مثال کے طور پر ہائیڈرا کہلانے والے جاندار، جن کا تعلق نسلی طور پر جیلی فش اور کورلز یا مونگے کی چٹانوں سے ہوتا ہے، بظاہر کبھی بوڑھے ہوتے ہی نہیں اور ایسے لگتے ہیں جیسے لافانی ہوں۔

Grönlandhai | Somniosus microcephalus
آج تک پایا جانے والا دنیا کا قدیم ترین فقاریہ جانور، گرین لینڈ شارک جس کی اوسطا عمر چار سو سال تک ہوتی ہےتصویر: Doug Perrine/Bluegreen Pictures/IMAGO

درختوں کی بھی ایسی بہت سی اقسام ہیں، جو بظاہر بوڑھی نہیں ہوتیں اور کچھ تو ہزاروں سال تک زندہ رہتی ہیں۔ خاص طور پر Methuselah نامی درخت تو تقریباﹰ پانچ ہزار سال تک زندہ رہتا ہے۔

اس کے برعکس گرین لینڈ شارک اگر 150 برس کی عمر میں اپنی جنسی بلوغت کو پہنچتی ہے، تو وہ اوسطاﹰ 400 سال تک زندہ بھی رہتی ہے۔

ڈارون کے نظریہ ارتقا پر اعتقاد، مسجد کا امام  برطرف

دوسری طرف بہت سے جاندار بڑے نازک اور مختصر عرصہ حیات کے مالک ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر انسانوں کو دوران نیند کاٹنے والا ایک عام مادہ مچھر عموماﹰ صرف 50 دن زندہ رہتا ہے۔

کيا واقعی انسان قديم وقت ميں بندر تھا؟

اس سوال کا ابھی تک کوئی حتمی جواب نہیں مل سکا کہ جانداروں کے مجموعی اوسط عرصہ حیات میں اتنا زیادہ فرق کیوں پایا جاتا ہے۔ لیکن ایک بات مسلمہ ہے کہ مختلف جانداروں کی جسمانی بلوغت، افزائش نسل کے عمل اور عرصہ حیات پر ان کا ماحول کبھی اگر منفی طور پر اثر انداز ہوتا ہے تو کبھی مثبت طور پر۔ یہی عوامل ان کے جلد یا دیر سے بوڑھا ہونے کی وجہ بھی بنتے ہیں۔

نیندرتھال کی فنا مگر انسان کی بقا، راز ہےکیا؟

بوڑھا ہونے کے عمل سے متعلق حیاتیاتی علوم کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ کے پوسٹ ڈاکٹورل ریسرچر سیباستیان گروئنکے کہتے ہیں، ''ایسے جاندار جن کے عام حالات میں جلد مر جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، ان کا اوسطا عرصہ حیات بھی مختصر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی زندگی میں زیادہ عرصے تک زندہ رہنے کے بجائے توجہ کا مرکز افزائش نسل کا عمل ہوتا ہے۔‘‘

ایسے جانداروں کی نسلی بقا کے لیے یہ عمل بھی فطرت ہی کا طے کردہ ہوتا ہے۔

م م / ع ا (ایستیبان پاردو)